منافقین کی منافقت کے بعد صحابہؓ کا عشق:اچانک تبوک کیلئے جہاد کا حکم جاری ہوگیا ۔۔۔!اس میں عقل والوں کیلئے ایک نکتہ ہے۔۔۔! سمجھ والوں کیلئے ایک نکتہ ہے۔۔۔! عشق والوں کیلئے ایک کیفیت ہے۔۔۔!اوردیوانوں کیلئے ایک دل لگی ہے ۔۔۔!جو ہر حال میں اورہر کیفیت میں چلے گا، دل مانے یانہ مانے طبیعت چاہے یانہ چاہے، رزق، حالات، کاروبار،صحت اورطبیعت اجازت دے یانہ دے جو ہر حال میں اورہر کیفیت میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی بتائی ہوئی زندگی پرچلے گا،اسے اللہ جل شانہٗ کبھی محروم نہیں فرمائیں گے۔۔۔! اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ نہ صرف اسے بلکہ اس کی نسلوں کو بھی پالیں گے۔ اور اس کے رزق و صحت میں برکت اورعزت وروحانیت میںہمیشہ اضافہ فرماتے رہیں گے اور یہ اللہ کا ازل سے وعدہ ہے ۔
بھوکے پیاسے صحابہ رضی اللہ عنہٗ:صحابہ کرا م رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین کلمہ حق کیلئے جوق درجوق نکلے، جو تھوڑا بہت سامانِ سفر تھا وہ ختم ہوگیا ،کیفیت یہ ہوگئی کہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین کا بھوک اور پیاس کے سبب برا حال ہوچکا تھا ،صحابہ کرام کی قیمتی زندگیوں کو بچانے کی خاطر ایک اونٹ ذبح کیا گیا۔اس کی اوجھڑی نکالی اور اس اوجھڑی کو نچوڑکر اس سے گندا بدبو دار پانی نکالا اوراس پانی کو پیا ۔
عمررضی اللہ عنہٗ کی سفارش اور سرورکونینﷺ کی شفقت:
حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فوراً نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ اب تو اللہ کی مدد کیلئے دعا فرمائیں!بھوک اور پیاس کی کیفیت نے مجاہدین کو بد حال کردیا ہے ۔تو آپ ﷺ نے فرمایا اچھا ایسا کروصحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں جس کے پاس جو کچھ بھی ہے وہ سب لاؤ اور یہاں لا کر ڈھیر لگا ؤ۔ کسی کے پاس سے سو کھا ٹکڑا ملا ،کسی کے پاس سے ایک کھجور ملی، کسی سے پنیر کا ٹکڑا ملا اس طرح کرتے کرتے وہ غذا کا ایک چھوٹا سا ڈھیر بن گیا ۔مشکیزوں کے ایک ایک گھونٹ پانی کو جمع کرنے سے برتن میں اتنا پانی ہوگیا کہ آپ ﷺ کے ہاتھ سے اوپر ہوگیا ۔آپ ﷺنے انگلیاں اٹھائیں اور انگلیوں سے پانی کے چشمے بہہ نکلے ،جو خوراک کا ڈھیر جمع کیا تھاجس میں پنیر، کھجور اورروٹی تھی،ان سب کوایک چادرسے ڈھانپ دیااور پھر نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ ایک ایک کر کے آؤ اور آکر اس ڈھیر سے اپنی اپنی جھولیاں بھر لو،ہر ایک نے اپنی بساط سے بڑھ کر لیا ۔مجھ جیسے کچھ مریض لوگ زیادہ لینے والے بھی ہوتے تھے، صحابہ رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین تو ویسے بھی سارے عشق کے مریض تھے ،اللہ کی عبادت میں،رسول اللہ ﷺ کی محبت میں، اللہ کے تعلق میں اور کملی والےﷺ کی عطا میں کہ یہ برکت والی خوراک اور یہ رسو ل اللہﷺ کی انگلیوں سے نکلا ہوا پانی جانے پھر نصیب ہو یانہ ہو، وہ بھرتے ہی چلے گئے!ادھر پانی سے مشکیزے بھی بھرے جارہے ہیں، جانوروں کو بھی پلایا جارہا ہے اورکچھ پانی ذخیرہ بھی کیا جارہاہے !
افضل ترین پانی سرورکونین ﷺ کی انگلیوں سے نکلا ہوا پانی ہے:اکثر علما ء لکھتے ہیں دنیا کا سب سے بہترین افضل اور متبرک پانی وہی پانی ہے جو میرے آقا مبارک ﷺ کے ہاتھ مبارک سے نکلاہے ۔سوچو تو سہی اتنی وفائیں کرنے والے حبیب ﷺاور ان کے ساتھ ہم اس طرح بے وفائی کریں ! ان کی بتائی ہوئی راہوں کو چھوڑ کرالگ راہوں میں ہم اپنی کا میابیاں تلاش کریں تو ہم سے بڑھ کر کون بے عقل ہوگا؟
شجرو حجر جن کے اشاروںپر عمل کریں:سرورکونین ﷺ تشریف لے جارہے تھے ،حضرت جابررضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے فرمایا :جابررضی اللہ تعالیٰ عنہ مجھے حاجت کیلئے جاناہے یہاںکوئی اوڑھ نہیں ہے ، سامنے جوجھاڑیاں ہیں ان کو جا کر کہہ دوکہ اللہ کے بنی ﷺ کیلئے اوڑھ بناؤ، آپﷺ نے اتنا ہی فرمایا ۔حضرت جابررضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے ان جھاڑیوںکے پاس جاکر یہ پیغام دیا‘ اللہ اکبر!آج بھی آسمان گواہ ہے ،ان جھاڑیوں کو چشم فلک نے دیکھا وہ جھاڑیاں ایسے چلتی ہوئی آئیں اور ساری جھاڑیوں نے سرورکونین ﷺ کیلئے اوڑھ بنائی اور آپﷺ نے تقاضہ فرمایا اور جب آپ ﷺ تشریف لے گئے توساری جھاڑیاں ہٹیں واپس اپنی جگہ پر جا کر زمین میںپیوست ہوگئیں۔
ٹہنی کا پیغمبر اسلام کی شہادت کا اقرار:ایک بدو آرہاتھا،آپ ﷺنے اس بدو سے فرمایا تو مجھ پر ایمان نہیں لاتا اور فرمایا کہ سامنے درخت کی جو ٹہنی ہے اگر وہ اپنی شاخ سے کٹ کر چلتی ہوئی یہاں میرے پاس آئے اور میری رسالت اور نبوت کی گواہی دیدے توکیا تم ایمان لے آؤ گے؟بدو نے جواب دیاکہ ہاںمیں آپ پر ایمان لے آؤں گا ۔آپ ﷺنے اس ٹہنی کو انگلی سے اشارہ فرمایا تواللہ کے امر سے وہ ٹہنی اپنی شاخ سے جدا ہوکرچلتی ہوئی۔ آپ ﷺ کے پاس آئی ،زمین چیرتی ہوئی آئی اور آپ ﷺ کے سامنے آکرکھڑی ہوئی ۔آپ ﷺنے پوچھا میں کون ہوں؟اس ٹہنی نے آپﷺ کی نبوت کی گواہی دی کہ آپ آخری نبیﷺ ہیں ، آپﷺ نے دوبارہ پوچھا میں کون ہوں؟ پھر اس نے آپ ﷺکی اور صفت بیان کی اور نبوت کی گواہی دی ،آپ ﷺنے پھر پوچھا میں کون ہوں ؟ اس نے آپکی تیسری صفت بیان کی اورنبوت کی گواہی دی ،آپﷺ نے بدوسے فرمایاکہ اب تومان گیا ؟وہ ٹہنی ابھی وہیں کھڑی تھی ۔اس بدونے اقرار کرتے ہوئے کہا : ’’اَشْھَدُاَنْ لَا اٖلٰہَ اِلَّااللّٰہُ وَحْدَہٗ لَاشَرِیْکَ لَہٗ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدً عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ‘‘آپﷺ نے ٹہنی کو حکم فرمایا کہ چلی جا ووہ ٹہنی ویسے چلتی ہوئی گئی اور ویسے ہی اس درخت سے لگ گئی، نہ جوڑ نہ جھول، پتہ ہی نہ چلا کہ ٹہنی کہاں سے ٹوٹی تھی ۔ایسی محبت کرنے والے حبیب ﷺ کے ساتھ بے وفائی کرنے کوجانے یہ دل کیسے مان جاتاہے!
(جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں